حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بیلجیئم میں مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ اسکولوں میں جنسی تعلیم سے متعلق قانون کے خلاف لڑائی شروع کرنے جا رہے ہیں، یہ قانون ملک کی پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے جو نئے سال سے نافذ ہونے جا رہا ہے۔
کئی مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ اس قانون کو آئینی عدالت میں چیلنج کریں گے، تنظیموں کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کی منظوری کے لیے جو معیارات رکھے گئے ہیں ان میں سے کئی غیر آئینی ہیں۔ بیان میں صرف اس توڑ پھوڑ کی مذمت کی گئی جو قانون کی منظوری کے بعد ہوئی۔
تنظیموں کے وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ قانون کئی شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، 7 ستمبر کو یہ قانون منظور ہوتے ہی سینکڑوں طلبہ کے اہل خانہ نے مظاہرہ کیا اور سوشل میڈیا پر اس قانون کے خلاف مہم شروع کردی گئی، 17 ستمبر کو ہونے والے مظاہرے میں کیتھولک عیسائیوں کی تنظیم کے سربراہ ایلن سکڈ نے کہا کہ ہم ایک نیا بین الاقوامی جنسی نظام نافذ کرنے والے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ آپ کے پانچ سال کے معصوم بچے کو کھلونوں جیسا سلوک کرنا چاہتے ہیں، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جنسی موضوعات پر بات چیت گھر کے اندر ہونی چاہیے نہ کہ اسکولوں میں۔